کراچی میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کی تحقیقات کا ایک پہلو دولت اسلامیہ کی کراچی میں موجودگی اور واقعے میں ملوث ہونا بھی ہے، جس کے بارے میں تاحال متضاد رائے پائی جاتی ہے۔
گزشتہ جمعرات کے روز اسماعیلی برداری کی بس پر حملے میں 45 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
جائے وقوع سے پولیس کو کچھ پمفلٹ بھی ملے تھے۔ جس میں دولت اسلامیہ نے واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
اس سے قبل امریکی شہری ڈیبرا لوبو پر حملے کے بعد بھی ایسے پمفلٹ پائے گئے تھے۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں پمفلٹس کی تحریر اور انداز میں مماثلت پائی جاتی ہے۔
کراچی میں داعش یا دولت اسلامیہ کا ذکر اس وقت سامنے آیا تھا جب سہراب گوٹھ کے قریب افغان بستی اور چند دیگر علاقوں میں داعش یا دولت اسلامیہ کے حق میں وال چاکنگ کی گئی تھی۔
یہ بھی محض اتفاق ہے کہ یہ علاقہ اسماعیلی برداری پر ہونے والے حملے کے مقام سے چند کلومیٹر دور ہی واقع ہے۔
کراچی میں انسدادِ دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کے ایس ایس پی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ اسماعیلی برداری کیس، امریکی شہری ڈیبرا لوبواور بوہری کمیونٹی پر حملے اور اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں دولت اسلامیہ کی چھاپ نظر آتی ہے۔
بقول ان کے حالیہ واقعات کی تفتیش کے دوران کچھ ایسے اشارے ملے ہیں، جن سے لگتا ہے کہ ’ان واقعات کے پیچھے دولت اسلامیہ کا مائینڈ سیٹ موجود ہے۔ یہ لوگ غیر مقامی نہیں بلکہ مقامی اور تعلیم یافتہ ہیں۔‘
تاہم وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار دولتِ اسلامیہ کی پاکستانی سرزمین پر موجودگی کو مسترد کرتے ہیں۔
دولت اسلامیہ کے ترجمان جریدے دبیق کے ساتویں شمارے میں بتایا گیا ہے کہ خراسان ولایت یا صوبے کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ جس میں افغانستان کے علاوہ خیبر ریجن، سوات، میدان، مروت، ککی خیل، تورہ درہ، دیر، ہنگو، باجور، اورکزئی، کرم اور وزیرستان کے علاقے شامل ہیں۔
خراساں کے لیے تحریک طالبان اورکزئی کے سابق کمانڈر شیخ حافظ سعید خان کو ولی جبکہ عبدالرؤف خادم کو نائب بھی تعینات کیا گیا ہے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے کراچی میں نمائندے سید شعیب حسن کا کہنا ہے کہ وزیرستان کے کچھ گروہوں کا جن میں پنجابی طالبان اور لشکر جھنگوی بھی شامل ہیں، کراچی کے گروہوں سے تعلق ہے۔
ان کے مطابق کراچی میں دہشت گردی کی جو بھی بڑی کارروائیاں ہوئی ہیں ان میں لشکر جھنگوی کا نام سامنے آتا رہا ہے، اس بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ یہ لشکر جھنگوی کے لوگ ہیں جو اب دولت اسلامیہ میں آگئے ہیں۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے ڈائریکٹر عامر رانا کا کہنا ہے کہ شدت پسند گروہ جنداللہ کی وجہ سے تھوڑا ابہام ہے، کیونکہ جنداللہ ایک بڑے عرصے سے دولت اسلامیہ کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم تاحال ایسے شواہد سامنے نہیں آئے جن سے ثابت ہو کہ جنداللہ کی بیعت کو دولت اسلامیہ نے قبول کیا ہے۔
’جنداللہ، لشکر جھنگوی بلوچستان کا دھڑا ہے۔ یہ گروہ بلوچستان کے علاوہ سندھ میں کافی سرگرم ہے۔ پہلے شاید اس گروہ پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی زیادہ توجہ نہیں تھی۔ اب طالبان اور القاعدہ کے گروپس نے افغانستان کی طرف نقل مکانی کی ہے اور ان کی کارروائیوں میں گذشتہ تین چار ماہ میں کمی آئی ہے، اب وہ گروہ جن پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ نہیں تھی یہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ شکارپور میں امام بارگاہ پر حملے میں بھی جنداللہ کا نام سامنے آیا تھا۔
اب وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کو پولیس حکام نے آگاہ کیا ہے کہ اسماعیلی برداری کی بس پر حملے کے بعد دو ٹیلیفون کالز ٹریس کی گئی ہیں۔ جن میں سے ایک سبی کا علاقہ ہے تو دوسرا سندھ و بلوچستان کا سرحدی علاقہ۔
کراچی ماضی میں القاعدہ کے زیر اثر رہا ہے، یہاں سے امریکہ کو مطلوب کچھ اہم کمانڈروں کی بھی گرفتاری عمل میں آچکی ہے، آخری بار یہاں ڈاک یارڈ پر حملے کی ذمہ داری القاعدہ جنوبی ایشیا نے قبول کی تھی جبکہ اس سے پہلے ایئرپورٹ پر حملے کا الزام القاعدہ پر ہی آیا تھا۔
امریکی خبار وال اسٹریٹ جرنل کے کراچی میں نمائندہ شعیب حسن کا کہنا ہے کہ دنیا میں القاعدہ کا اثر کم ہوتا نظر آتا ہے اور جہاں القاعدہ ختم یا کمزور ہوجاتی ہے وہاں وہ سوچ و خیال موجود رہتا ہے جو اپنی کارروائیاں جاری رکھنا چاہتے ہیں اس صورتحال میں انہیں سب سے زیادہ سرگرم گروہ دولت اسلامیہ کی صورت میں ہی نظر آتا ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے ڈائریکٹر عامر رانا کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ کی حکمت علمی ریاستوں پر قابض ہونا ہے اسی لیے وہ ایسے گروہوں کی حمایت کرتے ہیں جو اس کی اہلیت رکھتے ہوں۔
’خراساں کے لیے جس کمانڈر کی بیعت لی گئی وہ بھی اسی حکمت عملی نظر آتی ہے۔ اگر داعش بھی القاعدہ کی طرح مقامی گروہوں کے ذریعے معاملات کو چلائے گی تو پھر ان میں اور القاعدہ میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔‘
ماضی میں ریاستی ادارے کراچی میں تحریک طالبان کی موجودگی سے بھی انحراف کرتے آئے تھے لیکن بعد میں ان کی موجودگی ثابت ہوئی۔
صحافی شعیب حسن کا کہنا ہے کہ جس طرح عراق میں دولتِ اسلامیہ کی موجودگی اور اثر ہے ویسا پاکستان میں نہیں ہے۔’یہ ابتدائی مرحلہ ہے جس پر ریاست قابو پا سکتی ہے کیونکہ جس طرح معاشرے میں شدت پسند سوچ بڑھ رہی ہے، اس میں دولت اسلامیہ القاعدہ سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔‘
0G was the invention of the mobile telephone without networks, where callers had to connect to a base station and operator. In 1979 and 80, 1G came out, where the cellular radios (as we engineers called them) were first connected to networks of stations (called cells). The 2G networks were the first ones where consumers became aware of new capabilities and started buying the technology heavily. This was during the late 90s and into the early 2000s. These were the first phones with the PHS, CDMA, GSM, mail, Cameras, and other options. 3G is the network expansion which allowed direct internet connections, Wideband data access, simultaneous voice, data, music, and telephone, plus network based apps all rolled into one. 3G is the network which allows you to use the cell phone as a credit card. 4G is a network in the planning stages, although some companies say they are implementing parts of the 4G net now. 4G includes a network specification (engineer talk for ba
Furious 7 (alternatively known as Fast & Furious 7 and Furious Seven ) is a 2015 American action film . It is the sequel to the 2013 film Fast & Furious 6 and the seventh installment in the Fast & Furious film series. The film was written by Chris Morgan and directed by James Wan . It stars Vin Diesel , Paul Walker , Dwayne Johnson , Michelle Rodriguez , Jordana Brewster , Tyrese Gibson , Ludacris and Jason Statham . With the previous three installments being set between 2 Fast 2 Furious (2003) and The Fast and the Furious: Tokyo Drift (2006), Furious 7 is the first film of the series to take place after Tokyo Drift . === Click Here to watch online ===
#LIVEANDLETTOLIVE FOR URDU ARTICAL CLICK HERE Pakistan's MQM 'received Indian funding' - BBC News By Owen Bennett-Jones BBC News The MQM has a loyal support base among the Mohajir community Officials in Pakistan's MQM party have told the UK authorities they received Indian government funds, the BBC learnt from an authoritative Pakistani source. UK authorities investigating the MQM for alleged money laundering also found a list of weapons in an MQM property. A Pakistani official has told the BBC that India has trained hundreds of MQM militants over the last 10 years. The Indian authorities described the claims as "completely baseless". The MQM said it was not going to comment. With 24 members in the National Assembly, the Muttahida Quami Movement (MQM) has long been a dominant fo
Comments
Post a Comment