#LIVEANDLETTOLIVE
ایبٹ آباد صدر تھانے کے انچارج پرویز خان نے بی بی سی کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ہارے ہوئے امیدوار چوہدری ساجد نے جیتنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں پر اپنے ساتھیوں سمیت خود کار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ حملے میں تحریک انصاف کے چار کارکن ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔ زخمی ہونے والے شخص کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
پولیس افسر کے مطابق واقعے کے بعد مرنے والے افراد کے لواحقین نے لاشیں اٹھا کر فوارہ چوک ایبٹ آباد میں سڑک کے درمیان رکھ دیں جہاں ان کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ سنیچر کو خیبر پختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں بدترین تشدد، بدنظمی اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے جس کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ان واقعات میں اب تک کم سے کم 24 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
پولیس کی جانب سے مسلح گروہوں کے خلاف موقعے پر کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے بیشتر اضلاع میں شدید بدنظمی اور کشیدگی کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
ادھر صوبائی حکومت اور صوبائی الیکشن کمیشن نے بدنظمی کے واقعات کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کر دی ہے۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے تشدد میں اضافے کا الزام الیکشن کمیشن پر لگایا ہے جبکہ کمیشن کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ امن و امان برقرار رکھنا حکومت کا کام ہے۔
پولیس کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں قانون کی خلاف ورزیوں پر 200 کے قریب افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت نے صوبے کے زیادہ تر اضلاع میں تشدد کے مزید واقعات روکنے کےلیے ہر قسم کے جلسے جلوسوں پر پابندی لگادی ہے تاہم اس کے باوجود ان واقعات میں کمی نہیں آ رہی۔
ایبٹ آباد میں مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں تصادم، چار ہلاک
پاکستان
کے صوبے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے روز سے تشدد کا سلسلہ
بدستور جاری ہے اور تازہ واقعے میں ہزارہ ڈویژن کے شہر ایبٹ آباد میں
پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ میں کم سے
کم چار کارکن ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔
ایبٹ آباد پولیس کے مطابق یہ واقعہ منگل کو شہر سے چند کلومیٹر دور پہاڑی علاقے نگاتی گاؤں میں پیش آیا۔ایبٹ آباد صدر تھانے کے انچارج پرویز خان نے بی بی سی کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ہارے ہوئے امیدوار چوہدری ساجد نے جیتنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں پر اپنے ساتھیوں سمیت خود کار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ حملے میں تحریک انصاف کے چار کارکن ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔ زخمی ہونے والے شخص کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
پولیس افسر کے مطابق واقعے کے بعد مرنے والے افراد کے لواحقین نے لاشیں اٹھا کر فوارہ چوک ایبٹ آباد میں سڑک کے درمیان رکھ دیں جہاں ان کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ سنیچر کو خیبر پختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں بدترین تشدد، بدنظمی اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے جس کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ان واقعات میں اب تک کم سے کم 24 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
پولیس کی جانب سے مسلح گروہوں کے خلاف موقعے پر کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے بیشتر اضلاع میں شدید بدنظمی اور کشیدگی کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
ادھر صوبائی حکومت اور صوبائی الیکشن کمیشن نے بدنظمی کے واقعات کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کر دی ہے۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے تشدد میں اضافے کا الزام الیکشن کمیشن پر لگایا ہے جبکہ کمیشن کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ امن و امان برقرار رکھنا حکومت کا کام ہے۔
پولیس کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں قانون کی خلاف ورزیوں پر 200 کے قریب افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت نے صوبے کے زیادہ تر اضلاع میں تشدد کے مزید واقعات روکنے کےلیے ہر قسم کے جلسے جلوسوں پر پابندی لگادی ہے تاہم اس کے باوجود ان واقعات میں کمی نہیں آ رہی۔
Comments
Post a Comment