#LIVEANDLETTOLIVE
عدالت نے مقدمے کی سماعت کے بعد جمعے کو انھیں سزا سنائی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سماعت کے دوران ریاض نے تسلیم کیا تھا کہ انھوں نے مالدیپ کے ایک شہری علی جلیل کو تقریباً ڈھائی ہزار ڈالر فراہم کیے تھے۔
یاد رہے کہ ستائیس مئی 2009 کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں آئی ایس آئی کے دفتر پر خودکش حملے کے نتیجے میں 30 افراد ہلاک اور تین سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
فرد جرم کے مطابق اس حملے کی منصوبہ بندی دسمبر 2005 میں شروع کی گئی تھی۔
علی جلیل اس حملے میں شامل تین خودکش حملہ آوروں میں سے ایک تھے اور ریاض قادر کی مالی مدد سے انھوں نے حملے کے لیے ٹریننگ کیمپ میں تربیت حاصل کی تھی۔
اے ایف پی کے مطابق ریاض قادر نے اس حملے کے بعد علی جلیل کی اہلیاؤں کو بھی مشورے دینے اور ان کی مالی مدد کرنے کے الزامات بھی قبول کیے تھے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’ملزم جانتا تھا کہ اس کی اس مدد کے نتیجے میں جلیل کی بیویوں اور اس حملے میں مدد کرنے والے دیگر افراد کی گرفتاری میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔‘
قائم مقام امریکی اٹارنی بلی ولیمز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’آج کی سزا سے عدالت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ کسی بھی کمیونٹی کو ایسے افراد سے خطرہ لاحق نہیں ہونا چاہیے جو یہاں یا غیر ملک میں دہشت گردوں کی مدد کرنا چاہتے ہوں۔
آئی ایس آئی حملہ: امریکی شہری کو ساڑھے سات سال قید - BBC Urdu
امریکی
عدالت نے پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے دفتر پر خودکش حملہ
کرنے والے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے جرم میں ایک امریکی شہری کو ساڑھے
سات سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ کے
رہائشی 51 سالہ ریاض قادر خان پر اس مقدمے میں سنہ 2013 میں فردِ جرم عائد
کی گئی تھی اور انھوں نے رواں برس فروری میں دہشت گردوں کی مدد کا الزام
قبول کر لیا تھا۔عدالت نے مقدمے کی سماعت کے بعد جمعے کو انھیں سزا سنائی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سماعت کے دوران ریاض نے تسلیم کیا تھا کہ انھوں نے مالدیپ کے ایک شہری علی جلیل کو تقریباً ڈھائی ہزار ڈالر فراہم کیے تھے۔
یاد رہے کہ ستائیس مئی 2009 کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں آئی ایس آئی کے دفتر پر خودکش حملے کے نتیجے میں 30 افراد ہلاک اور تین سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
فرد جرم کے مطابق اس حملے کی منصوبہ بندی دسمبر 2005 میں شروع کی گئی تھی۔
علی جلیل اس حملے میں شامل تین خودکش حملہ آوروں میں سے ایک تھے اور ریاض قادر کی مالی مدد سے انھوں نے حملے کے لیے ٹریننگ کیمپ میں تربیت حاصل کی تھی۔
اے ایف پی کے مطابق ریاض قادر نے اس حملے کے بعد علی جلیل کی اہلیاؤں کو بھی مشورے دینے اور ان کی مالی مدد کرنے کے الزامات بھی قبول کیے تھے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’ملزم جانتا تھا کہ اس کی اس مدد کے نتیجے میں جلیل کی بیویوں اور اس حملے میں مدد کرنے والے دیگر افراد کی گرفتاری میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔‘
قائم مقام امریکی اٹارنی بلی ولیمز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’آج کی سزا سے عدالت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ کسی بھی کمیونٹی کو ایسے افراد سے خطرہ لاحق نہیں ہونا چاہیے جو یہاں یا غیر ملک میں دہشت گردوں کی مدد کرنا چاہتے ہوں۔
Comments
Post a Comment