پاکستان میں منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے ملکی سیاسی قیادت کو بتایا ہے کہ چین کے تعاون سے پاکستان میں بننے والے پاک۔چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی ہے اور اس بارے میں افواہوں پر کان نہ دھرا جائے۔
احسن اقبال نے یہ بات بدھ کے روز وزیراعظم ہاؤس میں اقتصادی راہداری منصوبے پر ہونے والے کل جماعتی کانفرنس میں شامل ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو ایک بریفنگ میں بتائی۔
اس بریفنگ کا اہتمام بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس منصوبے پر تحفظات کے سامنے آنے کے بعد کیاگیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی اور بعض دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ حکومت نے صوبہ پنجاب کو فائدہ پہنچانے کے لیے اقتصادی راہداری منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے ان بیانات کے بعد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو اس بریفنگ میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ سابق صدر آصف زرداری، تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفدیار ولی خان سمیت اس کانفرنس میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی۔
احسن اقبال نے پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بریفنگ میں اس تاثر کی نفی کی کہ اس منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی ہے۔
’خاص طور پر سوشل میڈیا پر اصرار کیا جا رہا ہے کہ یہ راہداری صرف پنجاب سے گزرے گی۔ خود چین کے صدر نے اپنے پارلیمنٹ سے خطاب میں اس بات کی نفی کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ یہ منصوبہ بلوچستان اور سندھ سے گزرے گا۔‘
پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں خنجراب میں پاکستان اور چین کی سرحد سے لے کر بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ تک سڑکوں اور ریل کے رابطوں کی تعمیر کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سمیت متعدد ترقیاتی منصوبے شامل ہیں
احسن اقبال کی جانب بریفنگ کے بعد بعض سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس منصوبے کے بارے میں سوالات بھی کیے اور بعض وضاحتیں طلب کیں۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت باقی علاقوں میں تو موٹروے اور باقی بڑی بڑی سڑکیں بن رہی ہیں لیکن بلوچستان میں وہی چھوٹی موٹی سڑکوں ہی سے گزارا کیا جا رہا ہے۔
اس اعتراض کا جواب وزیراعظم نواز شریف نے خود دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت بننے والی سڑکیں پاکستانی فوج کا ادارہ ایف ڈبلیو او بنائے گا اور یہ تمام شاہراہیں بین الاقومی معیار کی ہوں گی، چاہے وہ کسی بھی علاقے سے گزریں۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ یہ ترقیاتی منصوبے کسی ایک جماعت یا حکومت کے نہیں بلکہ قومی منصوبے ہیں اور ان کی مخالفت صرف وہی لوگ کر رہے ہیں جو ملک کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے۔
چین کے صدر نے گذشتہ ماہ پاکستان کا دورہ کیا تھا
’ہمارا عہد ہے کہ ہم آنے والی حکومت کو بہتر پاکستان دینا چاہتے ہیں۔ اس میں ہم کنجوسی نہیں کریں گے۔ ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ آنے والی حکومت کے لیے یہ ملک چلانا نسبتاً آسان ہو گا۔‘
گذشتہ ماہ اپریل میں چینی صدر شی جن پنگ کے دورے کے موقعے پر اقتصادی راہداری سے متعلق اربوں ڈالرز کے 30 منصوبوں پر دستخط ہوئے تھے۔
پاکستان میں چینی صدر کی آمد سے پہلے ہی اقتصادی راہداری کے ڈیزائن میں مبینہ تبدیلیاں کرنے پر مختلف سیاسی جماعتیں اپنے خدشات کا اظہار کر چکی تھیں۔
چینی صدر کے دورے کے بعد بھی وفاقی وزراء کی جانب سے تردید کی گئی کہ راہداری منصوبے میں کسی قسم کی تبدیلی کی جا رہی ہے تاہم مختلف سیاسی جماعتوں کے خدشات دور نہیں ہو سکے۔
رواں ماہ ہی بلوچستان میں عوامی نیشنل پارٹی کی اپیل پر راہداری منصوبے کے روٹ میں مبینہ تبدیلی کے خلاف ہڑتال کی گئی جبکہ گذشتہ روز منگل کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں صوبائی حکومت اور حزب اختلاف نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پن بجلی کے بقایاجات اور چین کی مدد سے راہداری کے منصوبے کے روٹ میں تبدیلی کے خلاف احتجاج کیا۔
PM Nawaz Sharif chairs a High level meeting to monitor the implementation of National Action Plan #PMforPeace pic.twitter.com/tVzHg9p9hh — PML(N) [Official] (@pmln_org) January 21, 2015
#LIVEANDLETTOLIVE پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا تاریخ اشاعت : 22 مئ 2015 ل لاہور………لوٹ آیا وہ دن جس کا تھا چھ سال سے انتظار ، غیر ملکی ٹیم پھر ایک بار پاکستانی گراؤنڈ میں اترے گی ،قذافی اسٹیڈیم میں پاک زمبابوے ٹی ٹوئنٹی ایکشن شام سات بجے شروع ہوگا ۔کرکٹ شائقین کا جوش عروج پر ہے ۔رپورٹ کے مطابقزمبابوے کرکٹ ٹیم کی گرم جوشی سے پاکستان کے میدانوں پر چھ سال سے جمی انتظار کی برف پگھل گئی۔لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں آج مقابلہ ہے دونوں ٹیموں کا سیریز کے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں،کھلاڑی پُر عزم بھی ہیں اور پرُجوش بھی۔اپنے میدانوں پر اپنے کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنے کا موقع کوئی بھی ضائع نہیں کرنا چاہتا، یہی وجہ ہے کہ شائقین بھی بے چینی سے میچ کے انتظار میں ہیں۔آج کے میچ میں پہلی گیند گرتے ہی دُنیا کو پیغام پہنچ جائے گا کہ یہ ملک نہ صرف کرکٹ کے لیے محفوظ ہے بلکہ یہاں کے شائقین بھی مہمانوں کو ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں۔پاکستان اور زمبابوے کے درمیان یہ معرکہ پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے شروع ہوگا ۔
Comments
Post a Comment